قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’جو لوگ اللہ سے کئے ہوئے عہد اور اپنی کھائی ہوئی (جھوٹی) قسموں کا سودا کرکے تھوڑی سی قیمت حاصل کرلیتے ہیں،اُن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا،اور قیامت کے دن نہ اللہ ان سے بات کرے گا، نہ اُنہیں (رعایت کی نظر سے ) دیکھے گا، نہ اُنہیں پاک کرے گا اور اُن کا حصہ تو بس عذاب ہوگاانتہائی دردناک۔‘‘(سورۂ آلِ عمران)
@HamidMirPAK آؤ گے، سب آؤ گے، ایک دن آنا ہی پڑے گا، قرآن پاک کی طرف آنا ہی پڑے گا، وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر اور تم خوار ہوئے ،تارک قرآن ہوکر لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم
@HamidMirPAK دلوں میں کینہ بڑا ہوا ہے اور نام کے حافظ ہیں
خبروں کی تصدیق کرنے کے بارے میں قرآن کا حکم یاد ہے؟ وہ قرآن کی آیات یاد ہیں جن میں واضح تاکید کی گئی ہے کہ اپنے پاس پہنچنے والی خبروں کو تصدیق کئے بغیر نہ پھیلایا جائے، نہ لوگوں کو گمراہ کیا جائے، نہ اس میں کمی بیشی کرکے جھوٹ بولا جائے۔ مزید یہ کہ سچ کو چھپا کر جھوٹ کی ترویج نہ کی جائے۔ مطلب کا آدھا ادھورا سچ نہ بولا جائے۔ ایسے احکامات بھی قرآن میں مختلف آیات میں بتائے گئے ہیں۔
@HamidMirPAK یہ آپ کن کو بتا رہے ہیں - ان کو کوئ فرق نہیں پڑنا
@HamidMirPAK اپنے غصے اور نفرت پہ قابو نہ پایا جائے تو انسان وہ وہ کچھ کہ جاتا ہے جو اس کا منصب اور عہدہ اجازت نہیں دیتا۔
@HamidMirPAK حامد میر صاحب پر افسوس کہ لوگ زمینی خداؤں سے ڈر کر اللہ کے ساتھ عہد قبول رہے ہیں